Sunday 29 July 2012

لوڈ شیڈنگ اور عوام

لوڈ شیڈنگ سے ملک بھر خصوصا پنجاب میں بُری حالت ہے۔ ایک دفعہ بجلی بند ہوتی ہے تو دوبارہ آنے کا نام نہیں لیتی۔ اوپر سے گرمی کی شدت اتنی زیادہ ہے۔ اور لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں جس وجہ سے بہت سے لوگ فاقہ کشی پہ مجبور ہیں۔ اور اس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بے روزگاری میں بے پناہ و بے حساب اضافہ ہوا ہے- جبکہ طالبعلموں کے لئے بھی پڑھائی کرنا محال ہوگیا ہے۔ اور بیروزگاری
کی وجہ سے لوگوں کے رویوں اور خصوصا جرائم کی شرح میں کافی زیادہ اضافہ
ہوا ہے۔ لیکن اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ کے باوجود بھی بجلی کا بل اتنا زیادہ آجاتا ہے الامان الحفیظ اور اس موئی لوڈ شیڈنگ اور گرمی کی وجہ سے لوگوں کے رویوں میں تشدد کا عنصر زیادہ ہوگیا ہے اور برداشت میں کمی ہوگئی ہے۔ لیکن ہماری حکومت خالی کمیٹیاں بنانے اور کاغذوں کا پیٹ بھرنے میں مصروف ہیں۔ لیکن عملی اقدامات کی جانب کوئی نہیں آرہا۔یہ کمیٹیاں خالی Meetings کرنے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔ آئے دن حکومت کی طرف سے لوڈ شیڈنگ کو لیکر طرح طرح کے وعدے کئے جارہے ہیں لیکن وہ وعدے صرف ایسے ہیں جو ابھی تک وفا نہیں ہوپائے اور مستقبل قریب میں وفا ہوتے ہوئے نظر بھی نہیں آرہے کیونکہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اس حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے اور جو چیز ایجنڈے میں شامل نہ ہو اس کی اتنی پرواہ بھی نہیں کی جاتی۔

خیر اب ہمارے بے چارے، معصوم بھولے بھالے، گرمی و لوڈشیڈنگ کے ستائے اور بےروزگاری کی وجہ فاقوں پہ مجبور عوام نے حکومتی کمیٹیوں اور حکومت کی جانب سے کئے جانے والے بارہا وعدوں کی پرواہ کرنا بھی چھوڑ دی ہے۔ اور لوگ احتجاج میں مصروف ہیں۔ لیکن عوام تو معصوم ہوتے ہیں مگر ان میں کچھ شدت پسند / تخریب کار عناصر شامل ہوجاتے ہیں اور معصوم عوام کو پُرتشدد احتجاج پہ اُکساتے ہیں۔ اور عوام جو پہلے ہی بےروزگاری، گرمی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بے حال ہیں وہ ان تخریب کاروں کی باتوں میں آکر توڑ پھوڑ کرکےملکی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اور قومی شاہرائوں کو بلاک کرکے ملک کا نقصان کررہے ہیں۔ ان بھولوں کو یہ نہیں معلوم کہ یہی نقصان کل کو انہی میں سے پورا کیا جاتا ہے۔

میں ان لوگوں کو مشورہ دینا چاہوں گی کہ وہ اگر اپنے احتجاج کو موثر و کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو ایک ساتھ اکٹھے ہوکر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کردیں ۔ اور ایوانِ صدر و وزیر اعظم ہائوس کا محاصرہ کریں اور انہیں گھروں سے ایوانوں سے نکال کر ان کے سروں میں جوتیاں ماریں تاکہ ان کو احساس ہو کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو یہ اللوں تللوں میں اُڑا رہے ہیں اور خود اے سی میں بیٹھے ہیں اور ملک و ملکی خزانے کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ پھر امید کی جاسکتی ہے کہ ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی اور اگر ختم نہیں ہوتی تو اس منحوس حکومت سے جان چھوٹ جائے گی۔